Sunday, March 31, 2019

ایک دفعہ کا ذکر ہے

ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺭﻭﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ...
" ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻃﻮﻃﺎ ﭘﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﺑﻠﯽ ﻃﻮﻃﮯ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﻃﺎ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﮯ ﮔﯽ . ﺻﺎﺣﺐ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮓ ﮔﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﻨﺎﺏ ﺁﭖ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮ ﮨﻢ ﺁﭘﮑﻮ ﻃﻮﻃﺎ ﻻ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺻﺎﺣﺐ ﺑﻮﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﯽ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺭﻭ ﺭﮬﺎ ﮨﻮﮞ۔ "
ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﻨﺎﺏ " ﻭﮦ ﮐﯿﻮﮞ ؟
ﮐﮩﻨﮯﻟﮕﮯ ": ﺩﺭﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﻮ ﮐﻠﻤﮧ ﺳﯿﮑﮭﺎ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ . ﻃﻮﻃﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﮐﻠﻤﮧ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﺑﻠﯽ ﻃﻮﻃﮯ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﯽ ﺗﻮ ﻃﻮﻃﺎ ﮐﻠﻤﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ".
" ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﯾﮧ ﻓﮑﺮﮐﮭﺎﮰ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻠﻤﮧ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﺟﺐ ﻣﻮﺕ ﮐﺎﻓﺮﺷﺘﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﺮﺟﮭﭙﭩﮯ ﮔﺎ . ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﮐﻠﻤﮧ ﻧﮑﻠﮯ ﮔﺎ . ﯾﺎ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﻧﮑﻠﮯ ﮔﯽ۔؟

ﮐﻠﻤﮧ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﮫ ﯾﺎ ﻏﻢ ﮨﻢ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﮐﻠﻤﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺮﯾﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮔﺰﺍﺭﮦ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮨﻢ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺑﮭﯽ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻗﺎﺩﺭ ﻏﺎﻟﺐ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ . ﺟﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻣﺮﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﻧﺎ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﺟﻮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﮨﻮ ﺟﺎ ﺳﻮ ﻭﮦ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ .
ﺍﺱ ﺫﺍﺕ ﮐﯽ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ
ﺍﺳﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﻗﻠﺐ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺍﺳﮑﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ . ﻭﮦ ﺳﮑﻮﻥ ﺩﮮ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﮭﯿﻦ ﻧﺎﺳﮑﮯ ﻭﮦ ﭼﮭﯿﻨﻨﮯ ﭘﺮ ﺁﮰ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻮﻟﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺸﮧ ﺳﮑﻮﻥ ﺩﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ . ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺍﻟﮧ ﺣﻠﻖ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺍﺗﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﺮﯾﻢ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﻮﻻ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﻏﺬﺍ ﺑﻨﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﺑﻦ ﺟﺎﻭﮞ .
ﻭﮨﯽ ﺍﮐﯿﻼ ﺳﺐ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻭﮨﯽ ﻗﺎﺩﺭ ،ﻭﮨﯽ ﺭﺅﻑ، ﻭﮨﯽ ﺭﺣﯿﻢ، ﻭﮨﯽ ﺭﺣﻤﻦ، ﻭﮨﯽ ﮐﺮﯾﻢ، ﻭﮨﯽ ﺣﻠﯿﻢ ،ﻭﮨﯽ ﺣﮑﯿﻢ ،ﻭﮨﯽ ﺍﻟﻤﺎﻟﮏ ، ﻭﮨﯽ ﻗﺪﻭﺱ ،ﻭﮨﯽ ﺻﻤﺪ ﻭﮨﯽ ﺑﺼﯿﺮ، ﻭﮨﯽ ﻧﺼﯿﺮ،ﻭﮨﯽ ﺧﺒﯿﺮ، ﻭﮨﯽ ﺑﺎﺳﻂ، ﻭﮨﯽ ﺭﺍﺯﻕ، ﻭﮨﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﮨﮯ

Wednesday, March 27, 2019

یاجوج ماجوج

*یاجوج و ماجوج کون*

یہ یافث بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک فسادی گروہ ہے۔ اور ان لوگوں کی تعداد بہت ہی زیادہ ہے۔ یہ لوگ بلا کے جنگجو خونخوار اور بالکل ہی وحشی اور جنگلی ہیں جو بالکل جانوروں کی طرح رہتے ہیں ۔
بہار کےموسم میں یہ لوگ اپنے غاروں سے نکل کر تمام کھیتیاں اور سبزیاں کھا جاتے تھے اور خشک چیزوں کو لاد کر لے جاتے تھے۔ آدمیوں اور جنگلی جانوروں یہاں تک کہ سانپ، بچھو، گرگٹ اور ہر چھوٹے بڑے جانور کو کھا جاتے تھے۔
حضرت ذوالقرنین علیہ الرحمہ سے لوگوں نے فریاد کی کہ آپ ہمیں یاجوج وماجوج کے شر سے بچایئے اور ان لوگوں نے ان کے عوض کچھ مال دینے کی بھی پیش کش کی تو حضرت ذوالقرنین نے فرمایا کہ مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے سب کچھ دیا ہے۔ بس تم لوگ جسمانی محنت سے میری مدد کرو،چنانچہ۔۔۔۔!
آپ نے دونوں پہاڑوں کے درمیان بنیاد کھدوائی۔ جب پانی نکل آیا تو اس پر پگھلائے تانبے کے گارے سے پتھر جمائے گئے اور لوہے کے تختے نیچے اوپر چن کر اُن کے درمیان میں لکڑی اور کوئلہ بھروادیا۔ اور اُس میں آگ لگوادی۔ اس طرح یہ دیوار پہاڑ کی بلندی تک اونچی کردی گئی اور دونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی جگہ نہ چھوڑی گئی۔ پھر پگھلایا ہوا تانبا دیوار میں پلا دیا گیا جو سب مل کر بہت ہی مضبوط اور نہایت مستحکم دیوار بن گئی۔https://www.youtube.com/channel/UCwoPxG7OxVcMjuTjYJ7ZVOQ?view_as=subscriber
*( خزائن العرفان،ص۵۴۵۔۵۴۷،پ۱۶، الکہف: ۸۶تا ۹۸)*
حدیث شریف میں ہے کہ یاجوج وماجوج روزانہ اس دیوار کو توڑتے ہیں اور دن بھر جب محنت کرتے کرتے اس کو توڑنے کے قریب ہوجاتے ہیں تو ان میں سے کوئی کہتا ہے کہ اب چلو باقی کو کل توڑ ڈالیں گے۔ دوسرے دن جب وہ لوگ آتے ہیں تو خدا کے حکم سے وہ دیوار پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوجاتی ہے۔ جب اس دیوار کے ٹوٹنے کا وقت آئے گا تو ان میں سے کوئی کہے گا کہ اب چلو۔ ان شاء اللہ تعالیٰ کل اس دیوار کو توڑ ڈالیں گے۔ ان لوگوں کے ان شاء اللہ تعالیٰ کہنے کی برکت اور اس کلمہ کا یہ فائدہ ہوگا کہ دوسرے دن دیوار ٹوٹ جائے گی۔
یہ قیامت قریب ہونے کا وقت ہوگا۔ دیوار ٹوٹنے کے بعد یاجوج وماجوج نکل پڑیں گے اور زمین میں ہر طرف فتنہ و فساد اور قتل و غارت کریں گے۔ چشموں اور تالابوں کا پانی پی ڈالیں گے اور جانوروں اور درختوں کو کھا ڈالیں گے۔ زمین پر ہر جگہوں میں پھیل جائیں گے۔ مگر مکہ مکرمہ و مدینہ طیبہ و بیت المقدس ان تینوں شہروں میں یہ داخل نہ ہو سکیں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا سے اُن لوگوں کی گردنوں میں کیڑے پیدا ہو جائیں گے اور یہ سب ہلاک ہوجائیں گے۔
*(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص164،165)*

Tuesday, March 26, 2019

باپ اور بیٹی

*💕باپ اور بیٹی کی محبت💕*
*سائنسی ریسرچ سے یہ بات ثابت ھوئی ھے کہ*
 " لڑکیاں اپنے باپ سے محبت کو سننا اور محسوس کرنا چاھتی ھیں ، لڑکیاں باپ کی محبت کی توثیق چاھتی ھیں ، اس توثیق کی کمی کو ماں پورا نہیں کر سکتی ."
" ماں بچی کو تحفظ دیتی ھے ، باپ انکو خود اعتمادی دیتا ھے .
 اگر اس تعلق کو دیکھنا ھو تو آئیے محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی بیٹی سے مثالی محبت پر نظر ڈالتے ھیں ۔
مفہوم حدیث :
 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کو اتنی عزت دیتے کہ جب فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا چل کر آتیں تو اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر کھڑے ھو جاتے اور مرحبا کہہ کر استقبال فرماتے تھے.
*( سیر اعلام النبلاء ۱۲۷​۲)*
 ایک مرتبہ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا نے روٹی بنائی ، جب روٹی کھانے لگیں تو دل میں خیال آیا کہ پتہ نہیں میرے والد گرامی نے بھی کچھ کھایا ھے یا نہیں...؟؟؟
 سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا نے روٹی کے دو ٹکڑے کئے ، آدھا خود کھایا اور آدھا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ھوئیں .
 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے استقبال فرمایا اور پوچھا کہ کیسے آنا ھوا...؟؟؟
 عرض کیا کہ ابا حضور ! میں روٹی کھانے لگی تو خیال آیا کہ پتہ نہیں آپ نے کچھ تناول فرمایا ھے یا نہیں...؟؟؟
، آپ کے لئے آدھی روٹی لیکر حاضر ھوئی ھوں...
 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے روٹی کا نوالہ منہ میں ڈالا اور فرمایا :
 " آج تیسرا دن ھے تیرے والد کے منہ میں روٹی کا کوئی ٹکڑا نہیں گیا."
*( طبقات ابن سعد ۴۰۰​۱ ، سبل الہدی والرشاد ۹۴​۷ )*
 ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہت بھوک محسوس فرما رھے تھے ...
آپ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے
انہوں نے بکری ذبح کر کے گوشت پکایا اور حاضر خدمت کیا .
 حضور اقدس صلی اللہ علیہ نے بکری کی ران سے گوشت کاٹا اور حضرت ابو ایوب انصاری سے فرمایا :
 " مجھے نہیں معلوم کہ میری بیٹی نے کچھ کھایا ھے یا نہیں ، یہ گوشت میری طرف سے میری بیٹی کو پہنچا دیں"
( سبل الہدی والرشاد ۱۰۳​۷ )
 اسلام نے بیٹی کو معاشرے میں جو حقوق اور مقام دیا ھے وہ صرف اسلام ھی کا خاصہ ھے.
بیٹی کو بوجھ سمجھنا...
اسکے حقوق پر ڈاکے ڈالنا...
اسکو وراثت سے محروم کرنا...
 اور اسکے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ھر گز اسلامی معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا.
افسوس کہ ھم نے اپنے مثالی معاشرے کو بھلا دیا...
اور مغرب زدہ پھیکے اور بے رونق معاشرے کے گرویدہ ھوگئے ...
 جو مادی ترقی کے باوجود حقیقی محبت اور حسن معاشرت کی ناگزیر نعمت سے محروم ھے ...
باپ اور بیٹی کی محبت وہ "انمول محبت"ہوتی ہے.
جو مرتے دم تک بیٹی اپنے سینے میں محسوس کرتی ہے.
اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس محبت کو باپ کے انتقال کے بعد,,,
کبھی اپنے بھائی...
کبھی اپنے شوہر...
اور کبھی اپنے بیٹے میں تلاش کرتی ہے.
 اللہ رب العزت سب کے والدین کی حفاظت فرمائے اور جن کے اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ان کی مغفرت فرمائے.
 اور بیٹیوں کے اس احساس کی آبیاری فرماۓ....
*آمین*